(قطر سےایل این جی کا معاہدہ )

2
بدھ 10 فروری 2016ء کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں پاکستان کی وزارت پیٹرولیم اور قدرتی وسائل اور قطر پٹرولیم کے درمیان 16 ارب ڈالر کا ایک معاہدہ طے پایا ہے۔ معاہدے پر وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی اور چیئرمین قطر گیس بورڈ سعد شریدا نے دستخط کیے۔ اس موقع پر وزیراعظم محمد نواز شریف اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد بن خلیفہ الثانی بھی موجود تھے۔ معاہدے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ قطر کے ساتھ ایل این جی کا معاہدہ پاکستان کے لیے بہت اہم ثابت ہوگا۔ پاکستان کو درپیش توانائی کے شدید بحران کی وجہ سے حکومت مختلف ذریعوں سے توانائی کے حصول کی کوشش کر رہی ہے۔ اس ضمن میں قطر سے ایل این جی درآمد کو انتہائی اہم قرار دیا جارہا ہے۔ مجوزہ معاہدے کے تحت ایل این جی کی قیمت خام تیل کی تین ماہ کی اوسط قیمت کے 13.37فیصد کے برابر ہو گی۔ قطر گیس کے ساتھ طے پانے والے مجوزہ معاہدے میں ایل این جی کی قیمت کے تعین کے لیے خام تیل برینٹ کی قیمت 40ڈالر فی بیرل لی گئی ہے۔ایل این جی کی قیمت پر 10سال بعد نظرثانی کی جائے گی۔
آیئے تھوڑا سا ماضی میں چلتے ہیں راحیل احمد شیخ لکھتے ہیں کہ “سال 2006ء کی بات ہے اس وقت کے پاکستان کے حکمران نے توانائی کے بحران سے بچنے کے لیے قطر سے ایل این جی گیس درآمد کرنے کا منصوبہ بنایا۔ اس منصوبے پر سوچ و بچار کے لیے دو کمپنیوں اے بی این امرو اور پوٹن این پارٹنر کو اٹھائیس کروڑ روپے کا ٹھیکہ دیا گیا۔( غریب ملکوں میں غریبوں کے خون پسینے کی کمائی سےسوچنے کا کام بھی ٹھیکے پر دیا جاتا ہے

Post a Comment

 
Top